نئی دہلی3جون(آئی این ایس انڈیا) وزارت قانون کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق ملک کے مختلف ہائی کورٹ میں 458ججوں کی کمی ہے۔یہ اعداد و شمار ایک ایسے وقت میں آیاہے جب عدلیہ اور حکومت کے درمیان عدالتوں میں ارکان کے مستقبل تقرری کی سمت دینے والے ایک دستاویز کے مختلف دفعات کو لے کر اختلافات ہیں۔اعداد و شمار کے مطابق ان عدالتوں میں 1079ججوں کے منظور عہدوں کے برعکس 24ہائی کورٹ محض 621ججوں کے بھروسے کام کر رہے ہیں اور 458ججوں کی کمی ہے۔یکم جون کے ان اعداد و شمار سے پہلے سپریم کورٹ کے کالیجیم نے نظر ثانی میموریڈم آف پروسیزر(ایم اوپی) کے مسودے کو حکومت کو واپس بھیج دیا تھا۔سپریم کورٹ نے اس میں قومی مفاد کی بنیاد پر کالیجیم کی سفارش مسترد کرنے کے حکومت کے موقف پر سوال کھڑا کرتے ہوئے اسے واپس بھیج دیا تھا۔اس کالجیم نے 30مئی کو نظر ثانی ایم او پی حکومت کو لوٹا دیا تھا اور اس کی کچھ دفعات میں تبدیلی کا مشورہ دیا تھا۔اس ایم ا و پی میں سپریم کورٹ اور 24ہائی کورٹ میں ججوں کی تقرری کے تعلق سے رہنمائی پیش کی گئی ہے۔موجودہ نظام میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اور چار سینئر ججوں والے اس کالیجیم کی سفارش قبول کرنے کے لئے حکومت پابند ہے، اگر وہ اپنی سفارش کودہراتا ہے۔نظر ثانی ایم او پی میں یہ بھی تجویز ہے کہ اگر ایک بار مرکز نے کسی نام کی سفارش کو مسترد کر دیا تو وہ اس پر نظر ثانی کرنے کو مجبور نہیں کرے گا، یہاں تک کہ اگر کالیجیم نے اسے دہرایا ہو۔ذرائع نے بتایا کہ ایم او پی پر کالیجیم کے تبصرے کا جواب دینے کے لئے حکومت کو کم سے کم تین ہفتے کا وقت لگے گا۔اعداد و شمار کے مطابق الہ آباد ہائی کورٹ میں سب سے زیادہ 81عہدے خالی ہیں جبکہ اس عدالت میں 160ججوں کی تقرری کی منظوری ہے۔وہیں پنجاب و ہریانہ ہائی کورٹ اور مدراس ہائی کورٹ میں 37عہدے خالی ہیں۔سات ہائی کورٹ آندھرا پردیش ۔تلنگانہ، الہ آباد، پنجاب اور ہریانہ، کیرل، مدھیہ پردیش، پٹنہ اور راجستھان قائم مقام چیف جسٹس کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔